ادارہ مصباح الھدیٰ بلتستان

ترویج علوم آل محمد صلواۃ اللہ علیھم اجمعین

ترویج علوم آل محمد صلواۃ اللہ علیھم اجمعین

ادارہ مصباح الھدیٰ بلتستان

اغراض و مقاصد
علاقے میں دینیات سینٹرز کاقیام،مختلف شہروں، قصبوں میں لائبری قائم کرنا، سکولوں کے ایام تعطیلات میں دین شناسی شارٹ کورس کا انعقاد، سکول وکالجز میں معارف اسلامی کے لیے اساتید کا تقرر، اساتیدکی تربیت کرنا تاکہ وہ بہتر انداز میں بچوں کی تربیت کرسکے، مغربی تہزیب جو سکولوں میں رائج کرنے کی انتھک کوششیں ہورہی ہیں ان کا مقابلہ کرنا۔ اور اسلامی تہذیب معاشرہ و سکول و کالجوں میں رائج کرنا۔
ہم سب پر امر باالمعروف ونہی از منکر واجب ہے۔
آپ تمام سے دست بستہ عرض ہے کہ اس کارخیر میں ہمارے ساتھ تعاون فرماکر ہدف تک پہنچنے میں ہمارے ساتھ دیں

طبقه بندی موضوعی

REQUEST

پنجشنبه, ۲۴ ژانویه ۲۰۱۹، ۱۲:۵۵ ب.ظ

 

 

گزارشات

اسلامی تاریخ سے آگاہ ہر انسان جانتا ہے کہ اسلام ظہور کے دن سے ہی اپنے دشمنوں کے مزموم عزائم اور ناپاک اہداف کا نشانہ بنا رہا ہے اور آج کے اس مادی ترقی کے دور میں تو اسلام کے خلاف  اسلام دشمنوں کی دشمنی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔وہ تمام جوانب سے اسلام اور مسلمانوں  کو ناتواں اور کمزور کرنے پر کمر بستہ ہیں ۔انہوں نے پوری تحقیق کرنےکے بعد  یہ نتیجہ نکالا کہ مسلمان فرقوں اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والوں میں سے ایک خاص گروہ (شیعہ)ہی ہے جو ہمارے مفادات کی راہ میں کانٹا ثابت ہوسکتا ہےاور جسے کمزور کرنے میں ہی ہماری عافیت اور مفاد پوشیدہ ہے۔ چنانچہ انہوں نے شیعہ قوم کے خلاف کام کرنے کے لئے اپنی پوری توانائیاں یکجا کیں اور وسیع پیمانے پر اپنی فعالیت شروع کی اگر ہم پورے پاکستان میں سروے کرکے دیکھ لیں تو یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہے کہ اس وقت ملتِ تشیع کے خلاف کام کرنے والوں کی پوری توجہ خطئہ امن بلتستان پر ہے کیونکہ وہ اس حقیقت کو درک کرچکے ہیں کہ بلتستان کے باسیوں کی اکثریت کا تعلق مکتبِ جعفریہ سے ہے اور اس خطے میں آباد شیعہ ایمان وعقیدے کے اعتبار سے بڑے مضبوط ہیں۔ بلتستان کو علماء کی سرزمین بھی کہا جاتاہے جہاں کے لوگ سیاسی حکمرانوں سے زیادہ مذہبی رہنما اور علماء کی باتوں کو اہمیت اور فوقیت دیتے ہیں۔

 

قضاوت علماء کرتے ہیں محلے  کا عالم قاضی بھی ہے اورحاکم بھی ـ ۔محلے کی مسجد ایسا مرکز ہے جہاں سے غریب کو مالی تعاون، طالب علم کو علم، بے آسرا کو سہارا قصہ مختصر یہاں سے مومنین کی ہر مشکل حل ہوجاتی ہے  یعنی ایسا ہے جیسا کہ صدر اسلام میں رسول خدا ؐ حاکم بھی تھے قاضی بھی، بے سہاروں کا سہارا بھی لیکن یہود و نصاریٰ پر یہ گراں گزرتے تھے اس لیے اسلام سے دشمنی کرنے میں وہ ہر حد پار کرتے تھے۔ یہی دشمنی آج بھی جاری وساری ہے۔ یہود و نصاریٰ آج بلتستان کے اِس اسلامی ماحول کو خراب کرنے کے لیے ڈالرز کی ندیاں بہائے جارہے ہیں۔

ہم یہاں فقط ایک نیے پروجیکٹ پر بات کرتے ہیں جسے شروع کیے دوسال ہوئے ہیں ”ایوا ایڈوانچر کلب“ انہوں نے علی الاعلان بتادیا کہ ہمارا پروگرام صرف اورصرف لڑکیوں کے لیے ہے۔ ثقافت کے نام پرلڑکیوں اور لڑکوں کا مخلوط ڈانس کرواناہے۔اب یہ ڈانس تمام تعلیمی اداروں میں رائج کیا جارہاہے۔ ہر اسکول میں مختلف بہانوں سے مثلا یوم دفاع، یوم آزادی، یوم جنگلی حیوانات، یوم آزادی گلگت بلتستان، یوم پاکستان کے نام پر پروگرام منعقدکرتے ہیں جن میں لڑکیوں کی شرکت لازمی ہے۔ عدم شرکت کی صورت میں بڑی رقم جرمانہ کے طور پر عائد کرتے ہیں۔ اور ہرلڑکی کو پرفام کرنا پڑتا ہے، لڑکے بھی پرفارم کرتے ہیں لیکن کوئی اہمیت نہیں دیتے ۔ دوران پروگرام گانے، میوزک چلاکر بچوں سے  ڈانس کرواتے ہیں ۔ہر گھر کےلئے مفت میں ٹی وی کیبل تاریں بچھائی گئی۔تاکہ بیہودگی و فحاشیت  عام کرنے میں آسانی ہو ۔ یہ پروجیکٹ چلنے کےمختصر عرصہ میں چند ضمیر بیدار    دینی طالبعلموں نے اس کام کو روک دیا تو اگلا مرحلہ شروع کیا ڈِش اینٹنا (مفت میں تقسیم)  لوگوں کو انعام کے طور پر دیا گیا اورکچھ لوگوں کو امداد کے عنوان پر دیا گیا ۔اس وقت سرزمین ائمہ علیھم السلام بلتستان میں بارہ سو لوکل تنظیمیں اور پینتالیس انٹرنیشنل تنظیمیں کام رہی ہیں اس کے مقابلے میں ایک ادارہ ایسا نہیں ہے جو ان علاقوں( دیہاتوں) میں نحوثیت پھیلانے والے تنظیموں کے ساتھ مقابلہ کریں۔

غور کیجئے اس وقت اگر بہترین تعلیمی مراکز ڈھونڈیں تو وہ  آغاخان کے تعلیمی مراکز ہیں، بہترین نظام تعلیم بھی انہیں کا ہے، دیگر تعلیمی اداروں کا معیار آغاخان بورڈ کے ساتھ الحاق ہونا ہے۔بہترین صحت کے مراکز تلاش کریں تو وہ بھی آغاخانیوں کے ہی ہیں،  لیکن آغاخانیوں کی تعداد و آبادی دیکھی جاے تو گلگت بلتستان میں زیادہ سے زیادہ 2فیصدہوگی لیکن شیعہ اثناعشریہ90 فیصد  سے زیادہ ہے۔ ایک چھوٹی کمیونٹی کا اپنا ایجوکیشن بورڈ، ایگزامنیشن بورڈ، سلیبس بورڈ۔ پرائمری سے یونیورسٹی تک ان کے اپنے ہیں۔  لیکن ہمارے پاس ایک معیاری تعلیمی ادارہ  نہیں ہے جس میں غریب بچے  داخلہ لیکر اپنی تعلیمی پیاس بجھا سکیں۔ دور دراز     (دیہات) علاقوں میں جہاں اکثر غریب طبقہ بستے ہیں وہاں مغربی تنظیمیں تعلیم و ترقی کے نام پر کام کررہی ہیں      کیا ہمارے پاس ایسا ادارہ ہے  جو ان مغربی تنظیموں کے ساتھ مقابلہ کرکے ان علاقوں میں کام دینی و الٰہی اصولوں کے مطابق انجام دیں؟ خدا را سوچیں مومنین کےمستقبل کےبارے میں۔کیا ہمارے  بچے مستقبل میں دیندار ہوگا؟ کبھی سوچا ہے ہم نے؟ اس کے بارے میں سوچیں، فکر کریں ! آیا مستقبل قریب میں ناموس کی پردہ محفوظ رہیں گی ؟حال حاضر میں جو صورت حال ہے خدا نخواستہ  وہی کچھ عرصہ رواں دواں رہے تو بقول حکیم الامت حضرت علامہ اقبالؒ

؎                                                                                                                        اگر مسلمانوں کی یہی حالت قائم رہی

                                                                                                                          آئینگے غُسّال کابُل سے کفن جاپان سے

ان تمام مشکلات کو مدنظر رکھ کر طلباء کے ایک گروہ نے ایک ادارہ بنام ادارہ مصباح الھدیٰ کی بنیاد رکھی ہے جس کے بہت سارے اغراض ومقاصد  ہیں ۔

۱۔ ـ علاقے میں اسلامی مراکز {دینیات سینٹر} قائم کرنا اور اسی مرکز کے توسط سے اقدار اسلامی کا احیا کرنا، اسلامی نظام ِتعلیم و نصابِ تعلیم تدوین کرنا ۔

 

۲۔ تعلیمی تربیتی و فکری ٹی وی کیبل نیٹ ورک  قائم کرنا تاکہ ہر گھر میں اسلامی تعلیم و تربیت  کو آسانی سے پہنچا سکے۔

۳۔۔ہراسکول میں عقائد و احکامِ اسلامی پڑھانےکے لیے ٹیچر زتعینات کرنااور اسکولوں میں اقدار اسلامی کا احیاء کرنے کی کوشش کرنا۔

۴۔رسمی تعطیلات کے دوران دین شناسی شارٹ کورس کا انعقاد کرنااور علماء کرام  کو تبلیغ پر ہر علاقوں میں بھیجنے کی کوشش کرنا ۔

۵۔ ثقافتِ اسلامی کا احیاءکرنا اور ثقافت اسلامی  کے فوائد سے اور مغربی ثقافت کے نقصانات وضرر سےلوگوں کو آگاہ کرنا۔

ان تمام مقاصد میں کامیابی اس وقت ممکن ہےجب آپ  مومنین  ہمارے ساتھ تعاون کریں گے ۔

 

ایک مدرسہ کا سالانہ اخراجات 500 ڈالر ہے۔ ادارہ مصباح الہدیٰ اس وقت کئی مدارس کے سرپرستی کررہی ہے۔ ایک ٹی وی کیبل نیت ورک کا لاگت 5000 ڈالر ہے ۔ ا س وقت دو کیبل لائن کی اشد ضرورت ہے۔ہر لائن سے تین ہزار مومنین کے گھرانے استفادہ کریں گے۔

 

 آپ تمام مخیّر حضرات سے گزراش کرتےہیں کہ اس کارِخیر (صدقہ جاریہ ) میں ہمارے ساتھ تعاون فرماکر اجرِعظیم حاصل کریں۔لہذا آئیے ہم سب مل کر  اس ادارہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ یہ ادارہ ہر لحاظ سے ہمارا دینی سہارا بنیں ۔جس کے توسط سے  ہر محلے میں دینی مدرسہ ہو ،ہر بچہ دیندار ہو، ہمارا معاشرہ اسلامی ہو، ہمارےا سکولوں کا سسٹم اسلامی ہو۔

تمام مومنین سے تکراراً دست بستہ عرض کرتے ہیں کہ  اس شجرۃ طیبہ کی آبیاری کرنے کے لیے تعاون کریں انشاءاللہ یہ ادارہ پانچ سال میں دنیا کے بہترین اداروں میں شمار ہوگا۔

ادارہ مصباح الہدیٰ بلتستان

۱۹/۰۱/۲۴
البیان فاؤنڈیشن بلتستان